دل کے زخموں کا سہارا نہ ملا، تجھ سے
پیار کے دریا میں ہی دُور ہو گیا، تجھ سے
چاندنی راتوں میں تیری یادیں آئیں
خاموشیوں میں بھی باتیں ہو گئی تجھ سے
وفا کی راہوں میں ہمسفر کھو گئے
ہر خوشی کا لمحہ دور ہو گیا تجھ سے
دھوکہ بھی ملا، مگر سچ کی روشنی ملی
اندھیروں میں بھی اُجالا ہوا تجھ سے
محبت کی دنیا تھی، مگر تنہائی رہی
دل کی ہر دھڑکن میں چھپا ہوا تجھ سے
آنکھوں کی نمی، لبوں کی خاموشی، سب کچھ
صرف ایک لمحے میں بیاں ہو گیا تجھ سے
وقت کے پہیے نے پلٹے بدل دیے سب نقش
یادوں کے صحرا میں بس نام رہ گیا تجھ سے
اب بھی دل کے آئینے میں عکس ہے تیرا
ہر دکھ کی دوا بس ہوا کرتی تجھ سے

0
3