تمہیں اب تلک جس نے سمجھا نہیں |
تو شاید کبھی اس نے سوچا نہیں |
تجھے پڑھ کے کہتے ہیں سب بر ملا |
کسی نے ترے جیسا لکھا نہیں |
ترے حسن کا جو نہ شیدا ہوا |
تو دیکھا تِرا اس نے جلوہ نہیں |
پہنچتی ہے تیری جہاں تک نگاہ |
وہاں تک کسی نے بھی دیکھا نہیں |
نہیں راز کوئی بھی تم سے نہاں |
کسی دل کا تم سے تو پردہ نہیں |
حجابوں کے اندر چھپے ہو مگر |
مجھے کہہ رہے ہو کہ ڈھونڈا نہیں |
عیاں ہو تو پھر ماننے کے سوا |
کسی کے لئے کوئی رستہ نہیں |
وہ ذات اس قدر جب ہے طارق حسیں |
کہیں دل بنا اس کے لگتا نہیں |
معلومات