علم طبعی کے اصولوں کو بدل کر دیکھیں |
ہم ذرا دیر ہواؤں میں ٹہل کر دیکھیں |
ابر تھم جاتا ہے پر چھت ہے برستی تادیر |
ٹھہریں اک رات مرے گھر پہ بہل کر دیکھیں |
پیٹ کی آگ سے بڑھ کر کوئی آتش ہی نہیں |
بھوک کیا شئے ہے کبھی بھوک میں جل کر دیکھیں |
زندگی کیسے گزرتی ہے بلا مسکن کے |
جاننا یہ ہے تو پھر گھر سے نکل کے دیکھیں |
جانتی ہوں مری بستی میں کوئی باغ نہیں |
کیوں نہ خاشاک میں کُچھ دیر ٹہل کر دیکھیں |
ہر بشر پیار لٹاتا ہی نظر آئےگا |
کبھی سانچے میں محبت کے جو ڈھل کر دیکھیں |
کیا ہے تصویر میں پنہاں و نمایاں کیا ہے؟ |
آئیے قید نظر سے یہ نکل کر دیکھیں |
آخری دید کو اِک بھیڑ امڑ آئی ہے |
یہ جنازہ ہے شرافت کا سنبھل کر دیکھیں |
معلومات