ہم نے کیا تھا وعدہ یہ چھاؤں میں بیٹھ کر
شہروں کو پیڑ بھیجیں گے گاؤں میں بیٹھ کر
تب تک ملال ہونے کا، ہونے نہیں دیا
جب تک خدا نے پالا ہے ماؤں میں بیٹھ کر
اب خوش نصیب وہ ہے جو تیری پسند ہو
جس کا سفر ہو گا ترے پاؤں میں بیٹھ کر
جب بھی تو دیکھ لے کسی قیدی کو قید میں
رو رو نیاز بانٹ ہواؤں میں بیٹھ کر
کہتا ہے اک ملنگ قفس ٹوٹنے کو ہے
تو بھی دعائیں بھیج دعاؤں میں بیٹھ کر

142