| ہم نے کیا تھا وعدہ یہ چھاؤں میں بیٹھ کر |
| شہروں کو پیڑ بھیجیں گے گاؤں میں بیٹھ کر |
| تب تک ملال ہونے کا، ہونے نہیں دیا |
| جب تک خدا نے پالا ہے ماؤں میں بیٹھ کر |
| اب خوش نصیب وہ ہے جو تیری پسند ہو |
| جس کا سفر ہو گا ترے پاؤں میں بیٹھ کر |
| جب بھی تو دیکھ لے کسی قیدی کو قید میں |
| رو رو نیاز بانٹ ہواؤں میں بیٹھ کر |
| کہتا ہے اک ملنگ قفس ٹوٹنے کو ہے |
| تو بھی دعائیں بھیج دعاؤں میں بیٹھ کر |
معلومات