غم اور خوشی کا زندگی اک امتزاج ہے |
شعلوں سے پُر حیات کا منبع سراج ہے |
انصاف کا ہو خون تو جڑ ہے فساد کی |
بد ظنّی کا مرض ہو تو وہ لا علاج ہے |
ناراض ہو وہ خوش بھی ہو چھوٹی سی بات پر |
ربّ کا بھی اپنے بندے سے ملتا مزاج ہے |
قائل ہیں لوگ چھوڑنے کے بد رسوم کو |
کہتے ہیں خاندان میں رائج رواج ہے |
جھکنا پڑے نہ ہر جگہ گر اتنا جان لے |
بندے کو اک خدا ہی کی بس احتیاج ہے |
نفرت کو چھوڑ دے جو تعصّب سے ہو کے دور |
سر پر اسی کے آج محبّت کا تاج ہے |
نفرت نہ ہو کسی سے محبّت سے سب رہیں |
اس پر عمل کرے جو بھلا کون آج ہے |
اپنے وطن میں کالے کا جینا ہوا محال |
کالے ہیں اب وہاں جہاں گوروں کا راج ہے |
جس کو بھی آسرا ملا باہر کی اور کا |
اس آسرے پہ چھوڑ چکا کام کاج ہے |
طارق امید پر خدا کی گھر ہے چل رہا |
بندے کی کچھ نہ کچھ تو خدا رکھتا لاج ہے |
معلومات