ابتدا سے وہ ہے ہر شئے میں وہ ہے
رات دن اس کے ہیں صبح و شام اس کے ہیں
کائنات اس کی ہے کہکشاں اس کی ہے
آسماں اس کے ہیں ہر زمیں اس کی ہے
دو جہاں اس کے ہیں سب جہاں اس کے ہیں
ہر کوئی اس کا ہے سب کرم اس کے ہیں
میری جاں اس کی ہے سب کی جاں اس کی ہے
ہے وہ مالک مرا سب کا مالک ہے وہ
اس کی شاں میں بیاں کرتا لفظوں میں کیوں
اس کے شایان شاں لفظ ملتے نہیں
کرتا میں جو رہوں ذکر اس کا سدا
ذکر ہوتا رہے حمد بنتی رہے
نعمتیں اس کی میں یاد کرتا ر ہوں
اس طرح حمد اس کی میں لکھتا ر ہوں
کر م اس کا رہے حمد لکھتا رہوں
میں جو لکھتا رہوں آپ پڑھتے رہیں
ٖ

0
34