وا ہوں تو منتظر تری آنکھیں ہیں
جو موند لوں تو دل مری آنکھیں ہیں
تارے چمکتے ہیں یہ جو راتوں میں
بچھڑے پیاروں کی سبھی آنکھیں ہیں
ناظر نظارہ ایک ہوئے دونوں
تیری ہیں یا کہ شیشے کی آنکھیں ہیں
لگتا ہے ہم دو ایک ہی ہوتے تھے
ویسے ہی سپنے ایک سی آنکھیں ہیں
پل بھر میں من کی روشنی بجھتی ہے
مرشد کی جب بھی روٹھتی آنکھیں ہیں
راشد کا دل، نگہ کی حرارت سے
پگھلا ہوا اور اشکئی آنکھیں ہیں
راشد ڈوگر

0
191