گُلوں میں دِلکشی ہے مہکی فضا جو ہے
بطحا سے خوشبو لائی بادِ صبا جو ہے
کلیاں خوشی سے ہیں سب فصلِ بہار میں
سَرمست ہو کے بُلبل محوِ ثنا جو ہے
عشقِ حبیبِ رب میں جو جھومتے ہیں دل
ہیں حَوصلے کے طالب کُچھ کُچھ ملا جو ہے
کونین میں ہیں راضی وہ با مُراد سب
آقا سے فیض ان کو ایسے ملا جو ہے
راضی ہیں مصطفیٰ اور سینہ صفا جو ہے
بندہء مُصطفیٰ کی عترت سے ہے وفا
آلِ حبیب کی یوں اس پر عطا جو ہے
لولاک شان والے ہیں اصلِ کائنات
سبحان نورِ یزداں اس کی بنا جو ہے
روشن ہیں چاند تارے تاباں ہے شمس یوں
اُس نورِ اولیں سے آتی ضیا جو ہے
بھرتے ہیں جھولیاں وہ دیتے ہیں ہر مراد
ہر دم درِ عطا یوں ایسے کھلا جو ہے
گر زندگی میں پُونجی عشقِ رسول ہے
محمود دان اُن سے اُن کی عطا جو ہے

19