| خاک ہو جائیں ، ہوا ہو جائیں |
| سب محبت میں فنا ہو جائیں |
| رات ڈوبے ، نہ سحر پھر نکلے |
| وقت سے لمحے خفا ہو جائیں |
| گل سے خوشبو بھی بچھڑ سی جائے |
| رنگ موسم سے جدا ہو جائیں |
| قافلے جائیں بھٹک راہوں سے |
| قیس بھی آبلہ پا ہو جائیں |
| ہو نہ تحریر مکمل دل کی |
| لفظ ، معنی بے مزا ہو جائیں |
| سرد لہجوں سے مخاطب ہوں سب |
| لوگ دنیا میں خدا ہو جائیں |
| درد رہ جائے فقط جب شاہد |
| ہم ترے دکھ کی دوا ہو جائیں |
معلومات