محبت دیکھ لی تم نے؟!! |
مرا اب ہجر دیکھو گی! |
میں تقدیریں، |
میں تدبیریں، |
میں تصویریں، جلا دوں گا۔ |
مگر میں یاد رکھوں گا۔ |
تمہارا چھوڑ کے جانا، |
تمہارا آزمانا بھی، |
تمہارا دل دُکھانا بھی۔ |
تمہارا درد دے کے مسکرانا یاد رکھوں گا۔ |
تمہیں جب بھی ضرورت تھی |
کسی کندھے پہ سر رکھ کے کسی کو روند دینے کی، |
تمہیں میں ہی میسر تھا۔ |
تمہیں جب بھی ضرورت تھی کسی کا خوں جلانے کی |
تمہیں میں ہی میسر تھا۔ |
میں اکثر تھا تمہارے مخملی پیروں پہ پڑتی دھول |
جسے تم نے ہمیشہ پاؤں پڑنے پر اُڑایا ہے |
جسے تم نے ستایا ہے۔ |
مجھے وہ سارے لمحے یاد رکھنے ہیں |
کہ جن میں تُم نے مجھ پر دوسروں کو فوقیت بخشی |
روایت میں، وہ سب ہی واجبی چہرے |
جنہیں تم مان سے اپنا بُلاتی تھیں |
کہ جن کے واسطے کُٹیا مری اکثر جلاتی تھیں |
تمھارے بے وفا وعدے، تمہارے جھوٹ، آدھے سچ |
مجھے معلوم تھے سارے۔ |
اُنہیں سنبھال رکھا تھا کہ جب تم چھوڑ جاؤ گی |
اُنہیں میں یاد رکھوں گا۔ |
ضرورت ختم ہونے پر پرندے چھوڑ جاتے ہیں۔ |
خزاں میں ڈوبتے اشجار مسکن بن نہیں سکتے۔ |
سو میں یہ یاد رکھوں گا۔ |
مگر ہر شام سے پہلے |
اُفق پر ڈھلتے سورج کی شبیہہ میں جب بھی دیکھوں گا |
تمہاری چشمِ نازاں کا مچلنا یاد آئے گا |
تمہارے سرخ ہونٹوں کی شرارت یاد آئے گی |
کبھی بھی رات کا منظر تمہارے چاند کا منظر نظر انداز نہ ہو گا |
کبھی سورج نہ نکلے گا |
خیالِ یار کے سوا |
کبھی دریا تمہاری مسکراہٹ کے بنا، جانم |
کہیں بھی چاند کے چہرے کو دامن دے نہ پائیں گے۔ |
میں تصویریں جلا کر بھی |
تمہیں نہ بھول پاؤں گا۔ |
تمہارے خوبصورت پیارے چہرے سے شناسائی |
ہمارے ہجر کو آباد رکھے گی |
محبت دیکھ لی جانم |
مرا اب ہجر بھی دیکھو |
کہ میرا ہجر میرے عشق پر مہرِ صداقت ہے |
معلومات