خود ہی پیدا کر کے خود مروا رہا ہے غیر سے |
طعنے سننے پڑرہے ہیں مندروں سے دَیر سے |
ہر بنی آدم کو دکھ دینا انہیں محبوب ہے |
شیر خواروں کا ذبیحہ اور بھی مرغوب ہے |
ہر طرف لاشوں کا اک انبار ہے پروردگار |
کوئی چاہے بھی تو کر سکتا نہیں ان کا شمار |
کیوں پڑھیں تیری کتابیں کیوں کریں سجدے ترے |
کیا مِلا پڑھ پڑھ نمازیں کیا ہوئے وعدے ترے |
کل بھی تھا اُن کا مُربیُ آج بھی اُن کے قریب |
ہم سبھی مظلوم و عاجز بے سہارا بدنصیب |
بول کتنا خون دیں تجھ کو زمینِ فلسطیں |
کب تلک پالیں تجھے اپنے لہو سے فلسطیں |
بول کچھ تو بول سارے انبیا کی سر زمیں |
شیر خواروں کے لہو سے ہو گئی رنگیں زمیں |
اتنا خوں پی کر بھی تیری پیاس کیوں بُجھتی نہیں |
ہاتھ کتنے ہیں پہ مستجاب الدّعا کوئی نہیں |
اس سفینے کا خدایا ناخدا کوئی نہیں |
معلومات