جیسا بھی وقت رہے تم یہ کہو اچھا ہے
اور بری سوچ بھٹکنے بھی نہ دو اچھا ہے
جا بجا بغض کے کیچڑ سے بھری ہیں راہیں
اپنے دامن کو بچا کر ہی رکھو اچھا ہے
یہ نہ سمجھے کہیں دشمن کہ ڈرے بیٹھے ہو
تیغ و بھالا نہ سہی آگے بڑھو اچھا ہے
اس کی خواہش پہ جو بدلو گے تو پچھتاؤ گے
یار جیسے بھی ہو ویسے ہی رہو اچھا ہے
ہم پہ جو تلخیِ ایام نے ڈیرے ڈالے
کوئی ہمدرد نہ ساتھی ہے چلو اچھا ہے

86