عشق جیسا گناہ کر ڈالا
خود کو میں نے تباہ کر ڈالا
دیکھو رنگینئ مزاج نے اب
کیسا چہرہ سیاہ کر ڈالا
اُس کے آنے پہ دل نے سینے میں
شور و غل بے پناہ کر ڈالا
شعر سمجھے بغیر ہی اُس نے
بے وجہ واہ واہ کر ڈالا
جرم دل سے ہوا محبّت کا
نام ثاقبؔ کے آہ کر ڈالا

0
58