فرقہ میں ہر کوئی منقسم ہو گیا
باہمی الجھنوں میں بھی گُم ہو گیا
لوٹ آئی ہے چہرے پہ کچھ تازگی
"تم کو دیکھا تو غم میرا کم ہو گیا"
دست بوسی ہو جب اپنے استاد کی
رب کے شکرانے میں سر یہ خم ہو گیا
مسخ تاریخ کرنے کی ہے داستاں
بل پہ طاقت کے جو ورثہ ضم ہو گیا
ظلم سہنا بھی ناصؔر ہے اک جرم ہی
خشک تیرا یہاں کیوں قلم ہو گیا

0
40