مری عمر کا فاصلہ بتا گئے ہیں لوگ
جو دل میں تھا بھرا وہ گنگنا گئے ہیں لوگ
بے اختیار کا کوئی نہ حال پوچھے ہے
تبھی تو مجھ سے نظریں اب چرا گئے ہیں لوگ
ہاں میرے پر کبھی کی تھیں جو مہربانیاں
سنو وہ سب ھی لمحوں میں جتا گئے ہیں لوگ
دو چار دن ہاں صاحبِ فراش کیا ہوئے
مجھے نیت ثواب میں ستا گئے ہیں لوگ
ترا تو اب کے بچنا کچھ محال ہے میاں
ہاں باتوں باتوں میں یہ بھی بتا گئے ہیں لوگ

0
46