تم ہار گئے شرط کہ توڑو گے جفا سے |
اس بار مجھے توڑ کے دیکھو تو وفا سے |
سرکش ہوں جھکوں گا نہ کبھی جبر کے آگے |
شاید تمہیں مل جاؤں میں اس بار دعا سے |
جو بھی ملا مجھ کو مجھے دھوکے ہی ملے ہیں |
شکوے مجھے لوگوں سے شکایت ہے خدا سے |
پتھر نے نہیں پر مجھے ریشم نے ہے توڑا |
آندھی سے نہیں مجھ کو گلہ بادِ صبا سے |
ملنا ہے مجھے گر تو مری شرط یہی ہے |
آؤ کبھی نزدیک مرے سر کو جھکا کے |
معلومات