تم سے ملنے کا جو مہینہ تھا |
مرگِ جاں کا وہ پہلا زینہ تھا |
پھر میں تنہا تھا اک اذیت میں |
گرچہ ہمراہ اک سفینہ تھا |
سردیوں میں ملا وصال و ہجر |
جسم سارے سے تر پسینہ تھا |
خود کو مارا تھا پھر کئی دن تک |
حاصلِ وصل یہ خزینہ تھا |
روتے روتے میں سو گیا آخر |
مجھ کو مرنے کا کب قرینہ تھا |
معلومات