دِل نہیں چاہتا کہ یاد آئیں
پِھر بھی کُچھ لوگ آ ہی جاتے ہیں
حاصلِ عِشق آبلہ پائی
عِشق میں جوگ آ ہی جاتے ہیں
کُچھ پُرانوں سے جان چُھوٹے تو
کُچھ نئے روگ آ ہی جاتے ہیں
اَیسے لگتا ہے اب نہیں آنے
پِھر بھی تو سوگ آ ہی جاتے ہیں
چونچ جیسی ہو چونچ ہوتی ہے
چونچ میں چوگ آ ہی جاتے ہیں
ہو عبادت کہ وہ ہو پُوجا پاٹ
اَنت میں بھوگ آ ہی جاتے ہیں
مِٹ ہی جاتی ہیں دُوریاں اِک دِن
ایک دِن یوگ آ ہی جاتے ہیں
کھا ہی جاتی ہے ایک دِن دِیمک
پیڑ میں پھوگ آ ہی جاتے ہیں
زندگی شَرط ہے سو مرزا جی
جوگ سَنْجوگ آ ہی جاتے ہیں
(مرزا رضی اُلرّحمان)

0
3