| اک فقط آپ کا سہارا ہے |
| ورنہ تو ہر نَفَس خسارا ہے |
| ہر طرف ہے ہجومِ درد و الم |
| بس یہی حال اب ہمارا ہے |
| تیری ساری بلائیں سَر لے کر |
| ہم نے صدقہ ترا اتارا ہے |
| ہائے شوخی تمہارے لہجے کی |
| اور انداز کتنا پیارا ہے |
| رات گھبرا کہ پھر سے وحشت میں |
| میں نے تجھ کو بہت پکارا ہے |
| میں ترے کوئی کام نا آیا |
| بس اسی رنج نے تو مارا ہے |
| جانے کیسے کٹے گا سال نیا |
| پہلے مشکل سے یہ گزارا ہے |
| لوٹنے کو ہیں پھر وہاں خوشیاں |
| اب جہاں درد کا اجارا ہے |
| اب بھی آواز تیری آتی ہے |
| جیسے تو نے مجھے پکارا ہے |
| میری سنتا نہیں یہ پاگل دل |
| کیا مرا دل بھی اب تمہارا ہے |
| بارہا تیرا نام لے لے کر |
| ڈوبتی نبض کو اُبھارا ہے |
| لٹ گیا پیار میں ترے یاسر |
| پھر ترے ہجر نے سنوارا ہے |
معلومات