قسم اس درد، جاں فشانی کی
بھنگ اچھی ہے بس جوانی کی
اور بھی ہیں روایتیں لیکن
اک روایت ہے چرس، پانی کی
جس کو انجام تم سمجھتے ہو
ابتدا ہے یہ کش لگانی کی
ہم نے سُوٹا لگایا ساحل پر
موج گزری تھی شادمانی کی
چوم لی میری بوتلیں اس نے
مجھ قماری پہ مہربانی کی

0
80