تو سمندر ہے تو پھر اس میں بڑائی کیا ہے
وسعتِ قلب کے بھی کوئی دکھا نظّارے
تُو نے موتی بھی کہیں تہہ میں چھپا رکھے ہیں
ہم نے رکھے ہیں سجا کر سرِ مژگاں تارے

71