| جب بھی کوئی تمہیں سرِ شام پکارے گا |
| لازم ہے کہ لے کے مرا نام پکارے گا |
| رہ وفا میں کٹ بھی گیا تو درِ مقتل سے |
| میرا جنوں تجھے اب ہر گام پکارے گا |
| ہم نے یوں سینچا ہے صحنِ گلشن کہ اگر |
| چپ رہے بھی تو ہمارا کام پکارے گا |
| گونجتی ہیں مرے آنگن میں چیخیں میری |
| بعد مرے تجھ کو در و بام پکارے گا |
| جب بھی ہو گا زمانے میں ذکرِ وفا ساغر |
| میری محبت کا انجام پکارے گا |
معلومات