جب بھی کوئی تمہیں سرِ شام پکارے گا
لازم ہے کہ لے کے مرا نام پکارے گا
رہ وفا میں کٹ بھی گیا تو درِ مقتل سے
میرا جنوں تجھے اب ہر گام پکارے گا
ہم نے یوں سینچا ہے صحنِ گلشن کہ اگر
چپ رہے بھی تو ہمارا کام پکارے گا
گونجتی ہیں مرے آنگن میں چیخیں میری
بعد مرے تجھ کو در و بام پکارے گا
جب بھی ہو گا زمانے میں ذکرِ وفا ساغر
میری محبت کا انجام پکارے گا

0
12