| آج اترے ہیں جو لوگ رن میں |
| چاہتے ہیں سکوں اس وطن میں |
| ان کی باتوں میں ہے اک اثر بھی |
| تاک جو لوگ ہیں اپنے فن میں |
| آنکھ جلوؤں کے زیرِ اثر ہے |
| دل کسی اور کی ہے لگن میں |
| گر گئے ہو ہر اک کی نظر سے |
| کیا ملا تم کو چوری کے دھن میں |
| عشق کا روگ جب سے لگا ہے |
| جلتے رہتے ہیں ہم اس اگن میں |
| یہ پجاری ہیں دولت کے جتنے |
| رحم ہوتا نہیں ان کے من میں |
| سن کے میری غزل کیا کرو گے |
| درد ہوتا ہے اپنے سخن میں |
| جب تصور میں ملتا ہوں ان سے |
| پھول کھلتے ہیں دل کے چمن میں |
| ہم اکیلے نہ جائیں گے ہر گز |
| ساتھ جائیں گے ان کے عدن میں |
| وقتِ پیری شہاب آ گیا ہے |
| اب وہ طاقت نہیں ہے بدن میں |
معلومات