مجھے بھی تیراغم تجھے بھی میرا غم
یہی ہے محبت یہی خوئے آدم
محبت ہے لازم جو ہو عقل سالم
اسی سے نمایا ں ہے اولاد آدم
ملے بن محبت جسے کوئی دولت
وہ دولت بھی پا کر ہے محروم عالم
یہ انسان مشتق ہے خود انسیت سے
نہ ہو اس کو کیوں پھر تمنائے ہمدم
ہےارض و فلک پر محبت کا چرچہ
خدا کی محبت کا مظہر ہے عالم
محبت ہی ہے وجہ تکریم آدم
محبت کا تحفہ ہے تعلیم آدم
ہَوَس کو جو دیتے ہیں نامِ محبت
وہ خصلت کے بدتر ہیں مثل ارقم
خلوص و وفا ہے محبت کا مطلب
محبت کا باغی ہے بدنام عالم
ہو دل کی حکومت جو دل پہ کسی کے
یہی ہے محبت یہ مقصود آدم
ہو گلزار کیوں نہ محبت کا عادی
محبت سے مقبول ہے فرد آدم
ازقلم✍: محمد گلزار۔ (ولی)

0
16