کر لی رسوائی زمانے کی گوارہ میں نے |
کر لیا جرم محبت کا دوبارہ میں نے |
موج طوفان کی ہے میرے مقابل لیکن |
بیچ ڈالا ہے مقدر کا ستارہ میں نے |
ہجر جھیلا ہے بڑا صبر سے تیرا دل نے |
الفتوں میں سہا ہے روز خسارہ میں نے |
میں نے سیکھا ہی نہیں سر کو جھکانا جگ میں |
خود لکھا باب کتابوں میں تمہارا میں نے |
رات بھر میں نے سجائی ہے وفا کی محفل |
چاند میں دیکھا ہے پریوں کا نظارہ میں نے |
کاش کچھ دیر رکے صحن میں میرے فرقت |
میں دکھاؤں اسے کیا کیسے گزارا میں نے |
کھو کے سب لوٹا ہوں گو شہر کو اپنے شاہد |
پر نہیں ڈھونڈا کبھی درد کا چارہ میں نے |
معلومات