ہر ایک بات پہ تعریف کی جو خُو کرتے
نہ بات بات پہ کچھ لوگ ہاؤ ہُو کرتے
ہمارا ظرف کشادہ نہ دیکھ پاتے گر
ہمارے سامنے ساقی نہ پھر سبُو کرتے
نہیں ہے بزم میں جب اذن لب کشائی کا
سلے ہیں لب تو بھلا کیسے گفتگو کرتے
جو ہوتا شوق تو سنتے فسانۂ چاہت
چمن میں جا گُل و بلبل کو روبرو کرتے
ہمیں تلاش نہ تھی اس حسین کی ورنہ
نظر پھرا کے تماشائے رنگ و بُو کرتے
ہمیں خدا نظر آتا ہے لطف پر مائل
اسی لئے تو ہیں ، پانے کی جستجُو کرتے
نہ حسن کھینچتا وہ اس قدر اگر دل کو
تو اس کی ہم بھلا کیوں اتنی آرزو کرتے
ہر ایک بات میں ان کی ملاتے ہاں میں ہاں
تو ہم سے دوستی طارق ، یہی عدُو کرتے

0
21