نغمہ حبیبِ رب کا جب بھی زباں پہ آیا |
دارین یوں ہے لگتا دامن میں آ سمایا |
نقطہ بنے جہاں سب جن کے محیط میں ہیں |
تشریف وہ ہے سلطاں عرشِ بریں پہ لایا |
امت بنیں نبی کی کہتے تھے انبیا بھی |
قادر نے جب جو چاہا ویسے وہ کر دکھایا |
اُمی کریم ہادی دانائے دو جہاں ہیں |
منبع انہیں عِلم کا قادر نے خود بنایا |
کرتا ہے راہیں روشن یہ نورِ عقل و دانش |
خردِ دہر نے باڑہ آقا سے لے کے کھایا |
دوڑے انہی کے گھوڑے ظلماتِ بحر میں بھی |
جنگل پہ حکم اُن کے بردوں نے ہے چلایا |
نوری ہیں دست بستہ دربارِ مصطفیٰ میں |
جنات نے ہے کلمہ سرکار کو سنایا |
ہستی کے سب کراں ہیں مٹھی میں دلربا کی |
محمود ان کو رب نے مختار ہے بنایا |
معلومات