| پھول پر اوس کا اک قطرہ سجا دیتے ہو |
| تم ، گلابوں کو مہکنا بھی سکھا دیتے ہو |
| پیار آ جائے جو اپنے ہی کسی بندے پر |
| تم لگی آگ میں ، جنت کا مزا دیتے ہو |
| جانتے تم ہو کہاں درد کی شدت کو بھی |
| تیر ترکش میں مگر روز چڑھا دیتے ہو |
| اپنی مختاری و بے پروائی ہی جتلانے کو |
| پاؤں میں لا کے ستاروں کو جھکا دیتے ہو |
| منصف وقت ہو انصاف مگر دیکھو تو |
| پیار میں یار کے دیوانہ بنا دیتے ہو |
| اپنی مٹی ہے تری ، چاک ، تو ہی کوزہ گر |
| جب بھی تم چاہو تو سرکار بنا دیتے ہو |
| تخت کیا چیز ہے اور تاج کی کیا ہے قیمت |
| اشک یعقوب کی آنکھوں میں سجا دیتے ہو |
| کہتے ہو کن فیکوں اپنی زباں سے اور پھر |
| دشت ، دریا کے کناروں سے ملا دیتے ہو |
| تم مٹاتے ہو زمانے کے الم سب شاہد |
| عشق کرتے ہو خدائی بھی لٹا دیتے ہو |
معلومات