‎جب بھی جاتا ہوں وہاں مجھکو نظر آتی ہے وہ
سر سے لے کر پاؤں تک دل میں اتر جاتی ہے وہ
شوخ رنگوں پر سنہری دھاریوں کا بانکپن
اودھے اودھے نیلے نیلے پیلے پیلے پیرہن
دُور ہریالی نے رنگ و نُور کو بالا کیا
دیکھنے والوں کو بھی دیوانہ و والہ کیا
کیا عجب نعلین ہیں کیا حُسنِ دلآرام ہے
ہر ادا میں شوخی ہے قامت ہےخوش اندام ہے
دل کو چھُو لیتی ہے اس کی ہر ادا ہر بانکپن
جس طرح مستانی پُروا میں کوئی گورا بدن
سینے پر چلتی ہوئی ایسی عمودی سی قطار
جس طرح صحرا میں اک آہو چلے دیوانہ وار

0
38