مِیت من کو بھا جائے، رُوپ وہ سجا لیں گے
پیار ہولی کھیلیں گے، رنگ ہم اُچھالیں گے
جِتنی دُور جا بیٹھو ڈُھونڈ کر ہی لیں گے دم
تم نے دِل نِچوڑا ہے، ہم تو خُوں بہا لیں گے
ہم بھی کم نہیں تُم سے، پیار کو سمجھتے ہیں
تُم نے یاد پالی ہے، ہم بھی درد پالیں گے
قافلے تھے عُجلت میں ہم کو روتا چھوڑ آئے
دِل میں عزم باقی ہے، ایک دِن تو جا لیں گے
زحمتِ سماعت پِھر اِتنے شاعروں کے بعد
شعر واجبی سے ہیں، پڑھ کے اپنی جا لیں گے
جِتنی داد مِل جائے جان لو غنِیمت ہے
لوگ کیا تُمہیں اپنے سر پہ ہی اُٹھا لیں گے؟
جو مِلا مُقدّر کا، وہ تو نام کا ہی تھا
دوستو! سِتارا اب ہم تو دُوسرا لیں گے
دِل تُمہارا پہلے ہی، ہے ہمارے قبضے میں
اب تُمہیں تُمہی سے ہم ایک دِن چُرا لیں گے
ہم اندھیروں میں حسرتؔ گُم رہے ہیں اِک مُدّت
وُہ جو آنکھ بھر دیکھیں راستہ اُجالیں گے
رشِید حسرتؔ

0
109