اگر تیکھا نہیں کہتے تو سادہ باندھ سکتے ہیں |
مگر ہم ان سے ملنے کا ارادہ باندھ سکتے ہیں |
ہمارے ہاتھ آیا ہے فریبِ دوستی سو ہم |
تمہیں اب اپنے پہلو سے زیادہ باندھ سکتے ہیں |
بساطِ جان پر بیٹھے ہوئے اک بادشہ چہرے |
تری چالوں سے ہم دل کا پیادہ باندھ سکتے ہیں |
ملنگوں کے نہیں شایاں کہ وہ ہر در پہ بیٹھے ہوں |
اگر سرکار چاہیں تو کشادہ باندھ سکتے ہیں |
معلومات