دیکھ لینا ایک دن خونّ شہیداں کا کمال
کچھ دنوں کی بات ہے تجھ پر بھی آئے گا زوال
یہ فلک یونہی نہیں نا یہ زمیں ہے کھیل کُود
ٹوٹ جائے گی ہر اک شے جب کہے گا ذوالجلال
تیری میری میری تیری ایک دھوکہ اک فریب
میری تیری تیری میری کیا مثال و کیا مجال
آ بتاؤں تجھ کو معنی آیۂ تِل کَل ایّام
تُو جہاں پر ہے وہاں آئے گا اک دن خستہ حال
اس سے بچ پایا کبھی نہ ہٹلر و چنگیز خاں
جانتا ہے خوب وہ ہر نیک و بد کی چال ڈھال
کُن کہا اور دے دیا ہر چیز کو اس کا وجود
اس کی مُٹھّی میں ہے سب کچھ کیا صدی کیا ماہ و سال
نہ وہ خود ظالم ہے نا ہی ظلم ہے اُس کا شعار
الحذر اس وقت سے جب آ گیا اس پر جلال
تُف ہے تجھ پر لعنتیں ہوں ساری دنیا کی تجھے
قاتل و جابر کمینہ ظالم و اسفل رذال
اے خدائے بر تر اے انسان کے پروردگار
کیا نظر آتے نہیں تجھکو غریبوں کے مزار
گر کبھی فرصت ملے تو آ زمیں پہ ایک بار

0
32