یہ دوراں چل رہا ہے الطاف سے نبی کے
بکھر سنبھل رہا ہے الطاف سے نبی کے
قصہ یوں مختصر ہے سنتے ہیں غور سے یہ
گردوں ٹہل رہا ہے الطاف سے نبی کے
اجرام سب فلک میں ان کے مدار سارے
یہ چرخہ چل رہا ہے الطاف سے نبی کے
منظر فضائے ہستی اس میں حسیں تغیر
یہ سب بدل رہا ہے الطاف سے نبی کے
مجھ کو ستا رہی ہے یادِ مدینہ ہمدم
یہ دل مچل رہا ہے الطاف سے نبی کے
بطحا کو جانے والے اس دل کو ساتھ لے جا
دھک دھک یہ ہل رہا ہے الطاف سے نبی کے
محمود چھوڑ باتیں انساں کے فلسفوں کی
ہر کام چل رہا ہے الطاف سے نبی کے

13