غزل
بے سبب تم قیاس مت کرنا
اب طبیعت اداس مت کرنا
عشق کرنا حسین لوگوں سے
اک حسینہ کو خاص مت کرنا
چھیڑ کر ذکر بے وفاؤں کے
دِل مِرا محوِ یاس مت کرنا
جھوٹ کہتے ہیں وہ روانی سے
آپ اچھے کی آس مت کرنا
راز رہنے دو پردہ داروں کے
بزم میں بے لباس مت کرنا
حرف ناموس پر اگر آئے
پھر زرا سا بھی پاس مت کرنا
جھوٹ سچ میں تمیز کیسے ہو
بحث ہم سے یہ “باس” مت کرنا
گر سکوں چاہیے شہاب احمد
دل کسی کا اُداس مت کرتا
شہاب احمد
۲۷ اکتوبر ۲۰۲۱

0
107