دیکھ! انکار پر نہیں ملتا |
عشق، اصرار پر نہیں ملتا |
یہ بھی انعام ہے کہ بندوں کو |
رزق کردار پر نہیں ملتا |
ایک نقشہ تھا دل محلے کا |
اب وہ رخسار پر نہیں ملتا |
ہاں کوئی کار ہو تو مل جائے |
دل تو بیگار پر نہیں ملتا |
میری کوشش ہے تم سمجھ جاؤ |
ہوش دستار پر نہیں ملتا |
ایک بھی گھونٹ تیرے ہونٹوں سے |
ہم کو افطار پر نہیں ملتا |
آج ڈھونڈیں تو خون عاشق کا |
ہجر کی دھار پر نہیں ملتا |
معلومات