ابھی مت حوصلہ ہارو |
ابھی امّید باقی ہے |
ہمیں شوریدہ سر بنجر زمینوں کو |
ابھی سیراب کرنا ہے |
یہاں فصلیں اگانی ہیں |
محبّت کی |
انہیں آباد کرنا ہے |
برستی ہیں اگر آنکھیں |
برسنے دو |
گھٹائیں گِھر کے آتی ہیں |
تو آنے دو |
ابھی سجدے میں سر رکھ کر |
ہمیں تو گڑ گڑانا ہے |
ابھی اشکوں کا اک دریا بہانا ہے |
بہت سے خشک صحرا ہیں |
بہت بنجر زمینیں ہیں |
انہیں آباد کرنا ہے |
انہیں شاداب کرنا ہے |
ہمارے سامنے اپنے |
بزرگوں کی مثالیں ہیں |
دعائیں رنگ لاتی ہیں |
بظاہر جو ہو نا ممکن |
اُسے ممکن بناتی ہیں |
غضب میں وہ تو دھیما ہے |
جسے سب مانتے ہو تُم |
کہ رحمت اس کی بھاری ہے |
ہر اک شے پر |
تو پھر مایوس کیا ہونا |
اگر کچھ زرد پتّے گر گئے ہیں تو |
بہت سے سبز پتّے ہیں ابھی باقی |
بہت سے سبز پتّے زرد پتّوں کی جگہ لیں گے |
یونہی مت حوصلہ ہارو |
ابھی سرسبز موسم کی |
بہت امّید باقی ہے |
معلومات