| وفائیں بے نظیر تھیں وہ پہلے پانچ سال تو |
| کہ باہمی اسیر تھیں وہ پہلے پانچ سال تو |
| وہ دن کہ روشنی بھرا، وہ رات چاندنی بھری |
| مسرتیں کثیر تھیں وہ پہلے پانچ سال تو |
| وہ قہقہے، وہ مستیاں، وہ بے خودی کے سلسلے |
| کہ چاہتیں شریر تھیں وہ پہلے پانچ سال تو |
| وہ بات بات پر ہنسی، وہ شوخیاں کہاں گئیں؟ |
| ادائیں دل پذیر تھیں وہ پہلے پانچ سال تو |
| نگاہیں جن سے اپنی بات بھی نہ اب بیان ہو |
| دلوں کی بھی مشیر تھیں وہ پہلے پانچ سال تو |
| محبتیں ہماریاں نظر نہ چال باز تھیں |
| لکیر کی فقیر تھیں وہ پہلے پانچ سال تو |
| یہ وقت کی ستم گری ہے ورنہ یہ محبتیں |
| نہ دل میں ایک تیر تھیں وہ پہلے پانچ سال تو |
| مگر یہ کیا ہوا کہ رنگ سب بکھر کے رہ گئے؟ |
| محبتیں اخیر تھیں وہ پہلے پانچ سال تو |
| (ڈاکٹر دبیر عباس سید) |
معلومات