جو آرزو ہیں مولا دارین میں ہیں برتر
اور جستجو ہے جن کی روشن ہیں اُن سے اختر
بے چینیاں جدا ہیں جو روندیں ما سوا ہیں
دیدار مصطفیٰ سے ہو جان و دل منور
عکسِ جمالِ یزداں حسنِ حبیب والا
ڈالے جو بے خودی میں دائم ملے یہ ساغر
اس جلوہ گاہِ کی میں دیکھوں جلق اے مولا
جس جا کرے تجلیٰ پوری جمالِ دلبر
فیضِ نبی عوامی تو نے کیا دہر میں
قادر وہ ظرف دے اب دیکھے جو حسنِ سرور
مفقود لامکاں میں سارے زماں دہر کے
تابندہ ہے وہاں بھی قصرِ دنیٰ مقرر
معراج رات عقدہ اک عرش پر کھلا تھا
کامل وجود میں تھے اس جا حبیب دلبر
مولا فدا ہوں اُن پر میری جو آئیں نسلیں
اور نوکری نبی کی ہو آل کا مقدر
آئے ہوا چمن میں الطافِ مصطفیٰ سے
محمود جو کرے پھر سارا جہاں معطر

0
18