کوئی نہ آنے والا ہے
دن بھی ڈھلنے والا ہے
رنگ بدلتی دنیا کا
ڈھنگ بدلنے والا ہے
خود میں ہم مصروف ہوۓ
باغ ا جڑ نے والا ہے
پیار محبت ہے پیارے
ناچ نچانے والا ہے
ہوں گی باتیں ان سے آج
پھول برسنے والا ہے
آگ لگا کر کہتا ہے
وقت بدلنے والا ہے
جانے والا لمحہ پھر
ہاتھ نہ آنے والا ہے
رنگ بدلتا ہے وہ اب
دھوکہ دینے والا ہے
جال بچھاۓ بیٹھا ہے
چال وہ چلنے والا ہے
پیڑ پرائی جانے کون
کون سمجھنے والا ہے
بے حس ایسی باتوں سے
کام نہ چلنے والا ہے

0
91