زمانے سے اگر غافل نہیں ہے
محبت ہے مگر کامل نہیں ہے
یوں تجھ کو چھوڑ کر جانے میں جاناں
عمل ہی ہے نیت شامل نہیں ہے
محبت پاس لے آتی ہے اسکو
پلٹ جاتا ہے وہ عاقل نہیں ہے
تمھارے ساتھ کے وعدے کا دل کو
یقیں تو ہے مگر کامل نہیں ہے
مسافر عشق کا حاصل یہ ہی ہے
یہاں حاصل ہے جو، حاصل نہیں ہے
جو کوئے یار میں آیا وہ ٹہرا
وہاں پر تو کوئی شاذل نہیں ہے
کسی کے درد پر جو بھیگ جائے
وہ ایسی آنکھ کا حامل نہیں ہے
بری عادات نے ڈھائی ہے تجھ پر
قیامت میں کوئی شامل نہیں ہے
جو دل کو دلبروں سے دور کر دے
علی اس ورد کا عامل نہیں ہے

3
219
سلام، میری رائے میں ردیف میں ایک املائی درستی درکار ہے، "نہی" کی بجائے "نہیں" ہونا چاہیے۔۔۔

0
جزاک اللہ

جو دل کو دلبروں سے دور کر دے
علی اس ورد کا عامل نہیں ہے
...
ماشاء اللہ، کیا کہنے ہیں...
جیتے رہیں...