عشق میں گر جو تم روا ہوتے
درد دل کی مرے دوا ہوتے
ساتھ ہوتے جو بن کے میرے تم
میری باتوں کا مدعا ہوتے
بات کرتے جو ان کے مطلب کی
پھر نہ وہ ہم سے یوں خفا ہوتے
یوں نہ مجھ کو دھکیلتے غم میں
تم اگر غم سے آشنا ہوتے
ہاں میں ہاں گر ملاتے رہتے ہم
ان کی نظروں میں بے خطا ہوتے
کتنی اچھی سحر نمو پاتی
کاش کے وہ بھی باوفا ہوتے
ہجر گر کرتے نا مسلط وہ
بن کے لب پر مرے دعا ہوتے
جام الفت اگر پلاتے تو
میکدے کے وہ ساقیا ہوتے
آج وہ ہوتے ساتھ میں ذیشان
زندگی بھر کا آسرا ہوتے

98