کسی کو کیا خبر کیا دل میں ہوگا
وفا کا ذکر اب محفل میں ہوگا
وہ آئے یا نہ آئے اپنی مرضی
مرا تو کام بس مشکل میں ہوگا
چلو اب ساتھ چھوڑو تم ہمارا
کہ اب جو کچھ بھی ہے منزل میں ہوگا
ہزاروں غم سہے ہیں تیری خاطر
یہ عشق اب درد کی دلدل میں ہوگا
نہیں آسان اس کو پانا ہرگز
وہ اک سورج ہے جو بادل میں ہوگا
یہاں پہ چین پانا اب کہاں ہے
سکوں جو کچھ بھی ہے ساحل میں ہوگا
ہمیں معلوم ہے اپنی حقیقت
کہ اپنا نام بھی باطل میں ہوگا
"ندیم" اب چھوڑ دے یہ عشق بازی
کہ تیرا حشر اب پاگل میں ہوگا

0
4