گر تو بھی مان لے یہاں باتیں حضورؐ کی |
تجھ کو ملیں گی واں پہ شرابیں طَہُور کی |
راتوں کو جاگتی ہیں تمہارے خیال میں |
ایسی ہی الفتیں ہیں شہیدوں سے حور کی |
واں پر نہیں کہ واں سے نکالے ہوئے تو ہیں |
جنت سے ہم کو دیکھ لے نسبت ہے دور کی |
شاید بہار کی یہاں آمد قریب ہے |
گونجی ہے جو فضا میں زبانی طُیُور کی |
”خنجر سے تیز تیری زبانِ دراز ہے“ |
لہجے کی ہر کسی نے شکایت ضرور کی |
معلومات