اس درد کو لفظوں میں بیاں کیسے کروں میں
جو ہو نہیں سکتا ہے عیاں کیسے کروں میں
اس سوچ میں بیٹھا ہوں میں اشک سمیٹے
جو روک نہ پائوں گا، رواں کیسے کروں میں
اک ضعف نے جکڑا ہے یا ہوں سحر سے خاموش
گر آہ نہ نکلے تو فغاں کیسے کروں میں
اک آگ میں رہتا ہوں وہ قربت ہو کہ فرقت
اک آگ میں دوجی کو دھواں کیسے کروں میں
بکھرا ہوں خدائوں میں اور الجھ گیا ہوں
کس کس کی عبادت کو، کہاں؟، کیسے کروں میں؟
گر شعلہ ہے تو کیسے میں دامن میں سمیٹوں؟
گر نکہت گل ہے تو بیاں کیسے کروں میں؟

0
7