زندگی اٹھ کر سفر ڈھونے لگی |
اک مسافر کی طرح ہونے لگی |
آنکھ، جس نے ہجر کاٹا جاگتے |
مدتوں کے بعد اب سونے لگی |
یہ نئے موسم کی بارش آتے ہی |
اک پرانے خواب کو دھونے لگی |
ابرِ غم کی سیدھ میں آنا پڑا |
دھوپ چھاؤں میں کہیں کھونے لگی |
اب کے کاٹیں فصل پھر برسات کی |
بیج آنکھوں میں نمی بونے لگی |
ہم نے شیدؔا عکس پر لب رکھ دئے |
آئنے کی آنکھ بھی رونے لگی |
معلومات