| لاکھ کوشش سے بھی اک لفظ نہ نکلا منہ سے |
| نوحہ غم کا جو مری جان گلے میں اٹکا |
| بھول سکتا ہوں بھلا کیسے وہ لمحہ اے دوست |
| جس کے سائے میں تری آنکھ سے آنسو ٹپکا |
| درد کے لمحے بھلائے بھی کہاں جائیں گے |
| وہ بھی ایسے جو کہیں روح کو چھلنی کر دیں |
| کاش ممکن ہی کہیں ہوتا کہ دنیا کے عوض |
| ایسے دو بول جو زخموں کی تمازت بھر دیں |
| کوئی ویرانی سی لپٹی ہے مرے پاؤں سے |
| ان کے بخشے ہوئے چھالے کو بھی پھوڑا اس نے |
| داغ ایسے ہیں جدائی کے مٹاؤں کیسے |
| دل بھی اب یاد کے قابل نہیں چھوڑا اس نے |
| راہ سنسان ہے رستے میں نہیں ہے کوئی |
| ہم سفر چھوڑ گئے مجھ کو اکیلا کرکے |
| یاد منزل کی نہیں یاد زمانے والو |
| دے گئے دکھ بھی مجھے کیسے زمانے بھر کے |
| آہ لپکی ہے گلے غم سے ملے جاتی ہے |
| گاہ جلتے ہوئے اشکوں میں بہے جاتی ہے |
معلومات