میرے لب پر اگر دعا ہی نہیں
یہ نہ سوچو مرا خدا ہی نہیں
جس سفینے پہ تم سوار ہوئے
اس سفینے کا نا خدا ہی نہیں
وہ شجر کیسے فیض پہنچائے
پاس جس کے کوئی رکا ہی نہیں
وہ زمانے سے لڑ نہیں سکتا
جس میں تھوڑا بھی حوصلہ ہی نہیں
عیب دیکھے گی جس میں دنیا بھی
عاطف ایسا تو آئینہ ہی نہیں

49