ہیں اقوال جن کے خدا سے وحی
ملے اُن سے منزل بھلی سے بھلی
جو باتیں ہیں اُن کی بڑی خوب ہیں
کرے یاد جن کی دلوں کو جلی
ہے عترت انہی کی دہر میں عُلیٰ
جری ان میں حیدر علی ہیں علی
سدا فیض جن کا عوامی رہا
یہ سید ہیں دلبر دہر میں سخی
حراساں ہیں کرتے جو طاغوتِ کو
یہ ہی ہیں وہ سلطاں دہر میں جری
چمن کی ہے زینت عطائے نبی
رہی شاخِ امید جس سے پھلی
جہاں میں یہ امت ہے سب سے جدا
وجہ ہیں جو اس کی ہمارے نبی
نظارے ہے کرتا ارم سے سوا
بنا دیس جس کا نبی کی گلی
کرے نامِ احمد درخشاں جہاں
ہے محمود چرچا دہر میں یہی

18