دن کو دن اور رات کو رات سکھانے والا
باغی ہے وہ شعورِ ذات سکھانے والا
اب اُس سے بھی چھین لو حق زندہ رہنے کا
سوئے ہوؤں کو جو ہے ہر بات سکھانے والا
اب یہ جنگ تو ہر صورت ہمیں ہارنی ہو گی
پھانسی چڑھا دیا جائے شہ مات سکھانے والا
مرنے والوں کو شوق نہیں زندہ رہنے کا
کون آ یا ہے یہ علمِ حیات سکھانے والا ؟
میری بستی کا یہ الگ دستور ہے ساغر
قابلِ منصب ہے ہر گھات سکھانے والا

0
50