| (امیر محترم حافظ سعد حسین رضوی حفظہ اللّٰہ کی نزر) |
| حق بات سے ڈرتا نہیں ہے شیر علیؑ کا |
| آہیں کبھی بھرتا نہیں ہے شیر علیؑ کا |
| جس رستے پہ نا دین کی منزل کی خبر ہو |
| اس رستے پہ چلتا نہیں ہے شیر علیؑ کا |
| اس دیس میں ہےاب بھی یزیدوں کی حکومت |
| ایسے ہی گرجتا نہیں ہے شیر علیؑ کا |
| ہر ایک کو معلوم ہے میدان لگے تو |
| پیچھے کبھی ہٹتا نہیں ہے شیر علیؑ کا |
| وہ جنگِ یمامہ لڑے ناموس کی خاطر |
| ناحق کبھی لڑتا نہیں ہے شیر علیؑ کا |
| ہو ظلم کی شب یا ہو شبِ قیدِ مشقّت |
| راہوں سے بھٹکتا نہیں ہے شیر علیؑ کا |
| ہے عمر میں چھوٹا وہ مگر بات جو کردے |
| وعدے سے مکرتا نہیں ہے شیر علیؑ کا |
| یہ کفر اسی بات پہ ہے اب بھی پریشاں |
| کوشش بھی کی جھکتا نہیں ہے شیر علیؑ کا |
| ناموس پہ پہرے کی میاؔں ٹھان لی اُس نے |
| جب ٹھان لے رُکتا نہیں ہے شیر علیؑ کا |
| میاؔں حمزہ |
معلومات